ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مرڈیشور سمندر میں غرقابی روکنے کے لئے ساحل پر داخلہ بند کرنا کہاں تک درست ہے ؟

مرڈیشور سمندر میں غرقابی روکنے کے لئے ساحل پر داخلہ بند کرنا کہاں تک درست ہے ؟

Sat, 14 Dec 2024 11:22:43  SO Admin   S.O. News Service

بھٹکل ،14 / دسمبر (ایس او نیوز) آج کل اتر کنڑا کے سمندری ساحل سیاحوں کے لئے موت کی طرف لے جانے والے ٹھکانے ثابت ہو رہے ہیں جس کی تازہ مثال دو دن قبل مرڈیشور ساحل پر دیکھنے کو ملی جس میں کولار ضلع کے ملباگل کی چار طالبات کے لئے سمندری لہروں کے ساتھ موج مستی کرنا موت کو دعوت دینے کا سبب بن گیا ۔
    
اس حادثے نے اتر کنڑا کے ساحلوں پر موجود سیاحتی مراکز پر سیاحوں کے لئے فراہم کیے جا رہے حفاظتی انتظامات پر سوالیہ نشان لگا دئے ہیں ۔ ساحل اور سمندری موجوں کا لطف اٹھانے کے شوقین سیاح اکثر گوا سے ہوتے ہوئے  گوکرن اور مرڈیشور جیسے اتر کنڑا کے اہم ترین ہندو دھارمک اور سیاحتی مراکز کا رخ کرتے ہیں ۔ ملک کے کونے کونے سے آنے والے ہزاروں سیاح سمندری موجوں کو دیکھ کر اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ پاتے اور ان پر موج مستی کا ایسا جنون طاری ہو جاتا ہے کہ وہ خطرات کی پروا کیے بغیر سمندر کی طرف لپکتے ہیں ۔ خاص کر نوجوان سیاحوں کا یہ جنون کبھی کبھار موت کے المناک نتیجے پر ختم ہوتا ہے ۔ 
    
افسوس ناک بات یہ ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے اس طرح کے جان لیوا صورتحال پیدا ہونے پر اس پر قابو پانے اور المناک حادثات روکنے کے ضروری انتظامات کرنے میں محکمہ سیاحت اور ضلع انتظامیہ دونوں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں ۔ 
    
اب ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کہہ رہے ہیں کہ گوا کے طرز پر یہاں سیاحوں کے لئے حفاظتی بندوبست کیا جائے گا ۔ حالانکہ بہت پہلے محکمہ سیاحت کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر گوپال کرشنا بیکل نے گوا کے طرز پر اتر کنڑا کے ساحلی مراکز پر لائف گارڈز کی تعیناتی کر دی تھی اور واچ ٹاورس تعمیر کرکے لائف گارڈز کے لئے واچ ٹاورس سے ہی ساحل اور سمندری لہروں پر نگاہ رکھنے کا انتظام کر دیا تھا ۔ شروعات میں اس کا بہت اچھا اثر بھی دکھائی دینے لگا تھا ۔ سیاحوں کے ڈوبنے اور ان کی موت کے واقعات بھی کم ہونے لگے تھے ۔ اتر کنڑا کے ڈپٹی کشمنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داری نبھانے والے نکول اور پرسنّا کی جوڑی نے ساحلی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے بڑا کام کیا تھا ۔ مگر اس کے بعد ضلع انتظامیہ کی طرف سے اس زاویے سے غفلت برتی جانے لگی ۔ لائف گارڈز کی ضرورت اور اہمیت کم کر دیا گیا ۔ واچ ٹاورس کو زنگ لگنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ۔ لائف گارڈز کی تعداد بالکل کردی گئی ۔ انہیں بروقت تنخواہ ادا نہ کرتے ہوئے ان کے مسائل سے غفلت برتی گئی ۔ اب حالت یہ ہے کہ ساحلی مراکز پر لائف گارڈز کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے ۔ اس کا انجام یہ ہے کہ سمندری موجیں سیاحوں کے لئے پانی کی قبروں میں پہنچانے کا ذریعہ بن گئی ہیں ۔
    
ساحل کا راستہ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں :  سیاحتی مراکز جان لیوا حادثہ پیش آنے پر سیاحوں کو سمندر کی طرف جانے سے روکنے کے لئے ساحل پر جانے کا راستہ بند کرنا مسئلے کا حل تو نہیں ہے ، لیکن آج کل مرڈیشور کے ساحل پر بار بار چیز دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ سمندر میں غرقابی کے حادثات اور اموات روکنا ہے تو وہاں پر لائف گارڈز کو ضروری ساز و سامان کے ساتھ لیس کرنا اور حفاظتی بندوبست کے ساتھ بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ضروری ہے ۔ 
    
وزیر منکال وئیدیا کہتے ہیں کہ دو دن قبل مرڈیشور میں جو دردناک حادثہ پیش آیا ، وہ اتر کنڑا ضلع کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ ایسے واقعات ماضی میں بھی ہو چکے ہیں ۔ لیکن وزیر موصوف کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس سے پہلے اموات ہونے پر ساحل کا راستہ بند نہیں کیا جاتا تھا ۔ سیاحوں پر پابندی نہیں لگائی جاتی تھی ۔ اصل میں اب جو پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اس سے ناخوشگوار واقعات اور جان لیوا حادثات روکنے کی سمت میں ضلع انتظامیہ کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے ۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ گوکرن کے ساحل پر ایسی پابندیاں عائد نہیں کی جاتیں ۔ یہ طریقہ صرف مرڈیشور میں کیوں اپنایا جاتا ہے، یہ بات سمجھ سے باہر ہے ۔
    
ایسا لگتا ہے کہ سیاحتی مراکز پر سیاست دانوں کی نظر پڑنے اور سیاسی مفادات کی دخل اندازی شروع ہونے کی وجہ سے ضلع انتظامیہ کے افسران سیاحوں کی جانوں کے ساتھ ہو رہے کھلواڑ محض تماشائی بن کر دیکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ اس کی تازہ ترین مثال مرڈیشور کے سمندر میں ہوئی چار طالبات کی موت کی صورت میں سامنے آئی ہے ۔ 


Share: